سورة الکہف، قرآن کا آٹھارہواں سورہ ہے، جسے روزانہ پڑھنے اور اس کے معانی پر غور کرنے سے مسلمانوں کو اہم روحانی اور عملی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ چند اہم فوائد شامل ہیں
دجال کے شر سے حفاظت
کئی حدیثوں میں اس بات کا ذکر ہے کہ سورة الکہف کی تلاوت دجال کے آزمائشات اور فتنوں سے حفاظت فراہم کرتی ہے۔
علم میں اضافہ
یہ سورہ کہانیوں کا مجموعہ ہے جو ایمان، استقامت، اور تواضع کے بارے میں سبق فراہم کرتی ہیں۔ ان کہانیوں پر غور کرنے سے علم اور فہم میں اضافہ ہوتا ہے۔
جمعہ کے دن کی برکت
سورة الکہف کو جمعہ کے دن پڑھنا مستحب ہے، کیونکہ اس سے فرد ایک جمعہ سے اگلے جمعہ تک خداوندی حفاظت حاصل ہوتی ہے۔
روشنی اور ہدایت
یہ سورہ اپنے قارئین کے لیے روشنی کا ذریعہ ہے، جو انہیں صحیح راہ پر رہنے میں رہنمائی دیتی ہے اور انہیں تاریکی سے محفوظ رکھتی ہے۔
گناہوں کی معافی
سورة الکہف کے مستقل تلاوت اور سوچ کے ذریعے گناہوں کی معافی حاصل ہوتی ہے، کیونکہ یہ اپنے اندر غور و فکر کو بڑھاتی ہے اور توبہ کرنے کو مجبور کرتی ہے۔
آخرت کی تیاری
یہ سورہ دنیاوی زندگی کی فانی نوعیت اور آخرت کے لیے تیاری کی اہمیت کو زور دیتی ہے، جو ایمان مضبوط رکھنے اور نیک عملوں کو عملی بنانے کی بات کرتی ہے۔
حفاظت اور برکت
سورة الکہف کا باقاعدہ تلاوت مختلف اجزاء زندگی، شاملہ، مال، اور صحت میں برکت اور حفاظت لاتی ہے۔
عموماً، سورة الکہف کے فوائد روحانی، اخلاقی، اور عملی ہیں، جو مومنین کو ان کے ایمان میں اضافہ، علم کی تلاش، اور اپنی زندگی میں نیکی کی حفاظت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

سورۃ الکہف اردو ترجمہ کے ساتھ
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَ لَمْ یَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًاﭧ(1)
تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل فرمائی اور اس میں کوئی ٹیڑھ نہیں رکھی۔
قَیِّمًا لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْهُ وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا حَسَنًا(2)
لوگوں کی مصلحتوں کو قائم رکھنے والی نہایت معتدل کتاب تاکہ اللہ کی طرف سے سخت عذاب سےڈرائے اوراچھے اعمال کرنے والے مومنوں کو خوشخبری دے کہ ان کے لیے اچھا ثواب ہے۔
مَّاكِثِیْنَ فِیْهِ اَبَدًا(3)
جس میں ہمیشہ رہیں گے۔
وَّ یُنْذِرَ الَّذِیْنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا(4)
اور ان لوگوں کو ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنا کوئی بچہ بنایا ہے۔
مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ وَّ لَا لِاٰبَآىٕهِمْؕ-كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُ جُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْؕ-اِنْ یَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا(5)
اس بارے میں نہ تووہ کچھ علم رکھتے ہیں اورنہ ان کے باپ دادا۔کتنا بڑا بول ہے جو ان کے منہ سے نکلتا ہے۔ وہ بالکل جھوٹ کہہ رہے ہیں ۔
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا(6)
اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائیں تو ہوسکتا ہے کہ تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کو ختم کردو۔
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَیُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا(7)
بیشک ہم نے زمین پر موجود چیزوں کوزمین کیلئے زینت بنایا تاکہ ہم انہیں آزمائیں کہ ان میں عمل کے اعتبار سے کون اچھا ہے۔
وَ اِنَّا لَجٰعِلُوْنَ مَا عَلَیْهَا صَعِیْدًا جُرُزًاﭤ(8)
اور بیشک جو کچھ زمین پر ہے ہم اسے خشک میدان بنا دیں گے۔
اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْـكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِ كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا(9)
کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ ی غار اور جنگل کے کنارے والے وہ ہماری نشانیوں میں سے ایک عجیب نشانی تھے۔
اِذْ اَوَى الْفِتْیَةُ اِلَى الْـكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّ هَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا(10)
جب ان نوجوانوں نے ایک غار میں پناہ لی، پھرکہنے لگے: اے ہمارے رب! ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے معاملے میں ہدایت کے اسباب مہیا فرما۔
فَضَرَبْنَا عَلٰۤى اٰذَانِهِمْ فِی الْـكَهْفِ سِنِیْنَ عَدَدًا(11)
تو ہم نے اس غار میں ان کے کانوں پر گنتی کے کئی سال پردہ لگا رکھا ۔
ثُمَّ بَعَثْنٰهُمْ لِنَعْلَمَ اَیُّ الْحِزْبَیْنِ اَحْصٰى لِمَا لَبِثُوْۤا اَمَدًا(12)
پھر ہم نے انہیں جگایا تاکہ دیکھیں کہ دو گروہوں میں سے کون ان کے ٹھہرنے کی مدت زیادہ درست بتاتا ہے۔
نَحْنُ نَقُصُّ عَلَیْكَ نَبَاَهُمْ بِالْحَقِّؕ-اِنَّهُمْ فِتْیَةٌ اٰمَنُوْا بِرَبِّهِمْ وَ زِدْنٰهُمْ هُدًى(13)
ہم آپ کے سامنے ان کا ٹھیک ٹھیک حال بیان کرتے ہیں ۔ بیشک وہ کچھ جوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کی ہدایت میں اضافہ کردیا۔
وَّ رَبَطْنَا عَلٰى قُلُوْبِهِمْ اِذْ قَامُوْا فَقَالُوْا رَبُّنَا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَنْ نَّدْعُوَاۡ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلٰهًا لَّقَدْ قُلْنَاۤ اِذًا شَطَطًا(14)
اور ہم نے ان کے دلوں کو قوت عطا فرمائی جب وہ کھڑے ہوگئے تو کہنے لگے: ہمارا رب وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے ،ہم اس کے سوا کسی معبود کی عبادت ہرگز نہیں کریں گے۔ اگر ہم ایسا کریں تو اس وقت ہم ضرور حد سے بڑھی ہوئی بات کہنے والے ہوں گے۔
هٰۤؤُلَآءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اٰلِهَةًؕ-لَوْ لَا یَاْتُوْنَ عَلَیْهِمْ بِسُلْطٰنٍۭ بَیِّنٍؕ-فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًاﭤ(15)
یہ ہماری قوم ہے انہوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں ، یہ ان پر کوئی روشن دلیل کیوں نہیں لاتے؟ تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟
وَ اِذِ اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ فَاْوٗۤا اِلَى الْـكَهْفِ یَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یُهَیِّئْ لَكُمْ مِّنْ اَمْرِكُمْ مِّرْفَقًا(16)
اور (آپس میں کہا:) جب تم ان لوگوں سے اور اللہ کے سوا جن کو یہ پوجتے ہیں ان سے جدا ہوجاؤ تو غار میں پناہ لو، تمہارا رب تمہارے لیے اپنی رحمت پھیلا دے گا اور تمہارے کام میں تمہارے لئے آسانی مہیا کردے گا۔
وَ تَرَى الشَّمْسَ اِذَا طَلَعَتْ تَّزٰوَرُ عَنْ كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْیَمِیْنِ وَ اِذَا غَرَبَتْ تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَ هُمْ فِیْ فَجْوَةٍ مِّنْهُؕ-ذٰلِكَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰهِؕ-مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِۚ-وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ وَلِیًّا مُّرْشِدًا(17)
اور اے حبیب! تم سورج کو دیکھو گے کہ جب نکلتا ہے تو ان کے غار کے دائیں جانب مائل ہوکر نکل جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو ان سے بائیں طرف کتراکر گزر جاتا ہے حالانکہ وہ اس غار کے کھلے حصے میں ہیں ۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے ۔ جسے اللہ ہدایت دیتا ہے تو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے وہ گمراہ کرے تو تم ہرگز اس کیلئے کوئی راہ دکھانے والا مددگار نہ پاؤ گے۔
وَ تَحْسَبُهُمْ اَیْقَاظًا وَّ هُمْ رُقُوْدٌ ﳓ وَّ نُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْیَمِیْنِ وَ ذَاتَ الشِّمَالِ ﳓ وَ كَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَیْهِ بِالْوَصِیْدِؕ-لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَیْهِمْ لَوَلَّیْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَّ لَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًا(18)
اور تم انہیں جاگتے ہوئے خیال کرو گے حالانکہ وہ سو رہے ہیں اور ہم ان کی دائیں اور بائیں کروٹ بدلتے رہتے ہیں اور ان کا کتا غار کی چوکھٹ پراپنی کلائیاں پھیلائے ہوئے ہے ۔ اے سننے والے ! اگر تو انہیں جھانک کر دیکھ لے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگ جائے اور ان کی ہیبت سے بھر جائے۔
وَ كَذٰلِكَ بَعَثْنٰهُمْ لِیَتَسَآءَلُوْا بَیْنَهُمْؕ-قَالَ قَآىٕلٌ مِّنْهُمْ كَمْ لَبِثْتُمْؕ-قَالُوْا لَبِثْنَا یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍؕ-قَالُوْا رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْؕ-فَابْعَثُوْۤا اَحَدَكُمْ بِوَرِقِكُمْ هٰذِهٖۤ اِلَى الْمَدِیْنَةِ فَلْیَنْظُرْ اَیُّهَاۤ اَزْكٰى طَعَامًا فَلْیَاْتِكُمْ بِرِزْقٍ مِّنْهُ وَ لْیَتَؔلَطَّفْ وَ لَا یُشْعِرَنَّ بِكُمْ اَحَدًا(19)
اور ویسا ہی ہم نے انہیں جگایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے حالات پوچھیں ۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا: تم یہاں کتنی دیر رہے ہو؟ چند افراد نے کہا: کہ ہم ایک دن رہے ہیں یا ایک دن سے کچھ کم وقت۔ دوسروں نے کہا: تمہارا رب خوب جانتا ہے جتنا تم ٹھہرے ہوتو اپنے میں سے ایک کو یہ چاندی دے کرشہر کی طرف بھیجو تاکہ وہ دیکھے کہ وہاں کون سا کھانا زیادہ عمدہ ہے پھر تمہارے پاس اسی میں سے کوئی کھانا لے آئے اور اسے چاہیے کہ نرمی سے کام لے اور ہرگز کسی کو تمہاری اطلاع نہ دے۔
اِنَّهُمْ اِنْ یَّظْهَرُوْا عَلَیْكُمْ یَرْجُمُوْكُمْ اَوْ یُعِیْدُوْكُمْ فِیْ مِلَّتِهِمْ وَ لَنْ تُفْلِحُوْۤا اِذًا اَبَدًا(20)
بیشک اگر انہوں نے تمہیں جان لیا تو تمہیں پتھر ماریں گے یا تمہیں اپنے دین میں پھیر لیں گے اور اگر ایسا ہوا تو پھر تم کبھی بھی فلاح نہ پاؤگے۔
وَ كَذٰلِكَ اَعْثَرْنَا عَلَیْهِمْ لِیَعْلَمُوْۤا اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اَنَّ السَّاعَةَ لَا رَیْبَ فِیْهَا ﱐ اِذْ یَتَنَازَعُوْنَ بَیْنَهُمْ اَمْرَهُمْ فَقَالُوا ابْنُوْا عَلَیْهِمْ بُنْیَانًاؕ-رَبُّهُمْ اَعْلَمُ بِهِمْؕ-قَالَ الَّذِیْنَ غَلَبُوْا عَلٰۤى اَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْهِمْ مَّسْجِدًا(21)
اور اسی طرح ہم نے ان پر مطلع کردیا تاکہ لوگ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت میں کچھ شبہ نہیں ، جب وہ لوگ ان کے معاملے میں باہم جھگڑنے لگے تو کہنے لگے : ان کے غار پر کوئی عمارت بنادو ، ان کا رب انہیں خوب جانتا ہے، جو لوگ اپنے اس کام میں غالب رہے تھے انہوں نے کہا: ہم ضرور ان کے قریب ایک مسجد بنائیں گے۔
سَیَقُوْلُوْنَ ثَلٰثَةٌ رَّابِعُهُمْ كَلْبُهُمْۚ-وَ یَقُوْلُوْنَ خَمْسَةٌ سَادِسُهُمْ كَلْبُهُمْ رَجْمًۢا بِالْغَیْبِۚ-وَ یَقُوْلُوْنَ سَبْعَةٌ وَّ ثَامِنُهُمْ كَلْبُهُمْؕ-قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ بِعِدَّتِهِمْ مَّا یَعْلَمُهُمْ اِلَّا قَلِیْلٌ ﲕ فَلَا تُمَارِ فِیْهِمْ اِلَّا مِرَآءً ظَاهِرًا۪-وَّ لَا تَسْتَفْتِ فِیْهِمْ مِّنْهُمْ اَحَدًا(22)
اب لوگ کہیں گے کہ وہ تین ہیں (جبکہ) چوتھا ان کا کتا ہے اور کچھ کہیں گے : وہ پانچ ہیں (اور) چھٹا ان کا کتا ہے (یہ سب) بغیر دیکھے اندازے ہیں اور کچھ کہیں گے: وہ سات ہیں اور آٹھواں ان کا کتا ہے ۔ تم فرماؤ! میرا رب ان کی تعداد خوب جانتا ہے۔ انہیں بہت تھوڑے لوگ جانتے ہیں ۔ تو ان کے بارے میں بحث نہ کرو مگر اتنی ہی جتنی ظاہر ہوچکی ہے اور ان کے بارے میں ان میں سے کسی سے کچھ نہ پوچھو۔
وَ لَا تَقُوْلَنَّ لِشَایْءٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِكَ غَدًا(23)
اور ہر گز کسی چیز کے متعلق نہ کہنا کہ میں کل یہ کرنے والاہوں ۔
اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ٘-وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِیْتَ وَ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّهْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ هٰذَا رَشَدًا(24)
مگر یہ کہ اللہ چاہے اور جب تم بھول جاؤ تو اپنے رب کو یاد کرلواور یوں کہو کہ قریب ہے کہ میرا رب مجھے اس واقعے سے زیادہ قریب ہدایت کا کوئی راستہ دکھائے۔
وَ لَبِثُوْا فِیْ كَهْفِهِمْ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِیْنَ وَ ازْدَادُوْا تِسْعًا(25)
اور وہ اپنے غار میں تین سو سال ٹھہرے اورنو سال زیادہ۔
قُلِ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوْاۚ-لَهٗ غَیْبُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-اَبْصِرْ بِهٖ وَ اَسْمِــعْؕ-مَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّلِیٍّ٘-وَّ لَا یُشْرِكُ فِیْ حُكْمِهٖۤ اَحَدًا(26)
تم فرماؤ: اللہ خوب جانتا ہے وہ جتنا ٹھہرے۔ آسمانوں اور زمین کے سب غیب اسی کے لیے ہیں ، وہ کتنا دیکھنے والا اور سننے والا ہے۔ ان کیلئے اس کے سوا کوئی مددگار نہیں اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔
وَ اتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَۚ- لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖۚ-وَ لَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا(27)
اور اپنے رب کی کتاب سے اس وحی کی تلاوت کرو جو آپ کی طرف بھیجی گئی ہے ۔اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں اور تم ہرگز اس کے سوا کوئی پناہ نہ پاؤ گے۔
وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰكَ عَنْهُمْۚ-تُرِیْدُ زِیْنَةَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ وَ كَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا(28)
اور اپنی جان کو ان لوگوں کے ساتھ مانوس رکھ جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں اور تیری آنکھیں دنیوی زندگی کی زینت چاہتے ہوئے انہیں چھوڑ کر اوروں پر نہ پڑیں اور اس کی بات نہ مان جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا۔
وَ قُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكُمْ- فَمَنْ شَآءَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآءَ فَلْیَكْفُرْۙ-اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ نَارًاۙ-اَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَاؕ-وَ اِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآءٍ كَالْمُهْلِ یَشْوِی الْوُجُوْهَؕ-بِئْسَ الشَّرَابُؕ-وَ سَآءَتْ مُرْتَفَقًا(29)
اورتم فرما دو کہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے بیشک ہم نے ظالموں کے لیے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی اور اگروہ پانی کے لیے فریاد کریں تو ان کی فریاد اس پانی سے پوری کی جائے گی جو پگھلائے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو اُن کے منہ کوبھون دے گا۔ کیا ہی برا پینا اور دوزخ کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ ہے۔
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًا(30)
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ہم ان کا اجر ضائع نہیں کرتے جو اچھے عمل کرنے والے ہوں ۔
اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ یَلْبَسُوْنَ ثِیَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّ اِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِـٕیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآىٕكِؕ-نِعْمَ الثَّوَابُؕ-وَ حَسُنَتْ مُرْتَفَقًا(31)
ان کے لیے ہمیشگی کے باغات ہیں ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، انہیں ان باغوں میں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ سبز رنگ کے باریک اور موٹے ریشم کے کپڑے پہنیں گے وہاں تختوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے۔ یہ کیا ہی اچھا ثواب ہے اور جنت کی کیا ہی اچھی آرام کی جگہ ہے۔
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًاﭤ(32)
اور ان کے سامنے دو آدمیوں کا حال بیان کروکہ ان میں سے ایک آدمی کیلئے ہم نے انگوروں کے دو باغ بنائے اور ان دونوں باغوں کو کھجوروں سے ڈھانپ دیا اور ان کے درمیان میں کھیتی بھی بنادی۔
كِلْتَا الْجَنَّتَیْنِ اٰتَتْ اُكُلَهَا وَ لَمْ تَظْلِمْ مِّنْهُ شَیْــٴًـاۙ-وَّ فَجَّرْنَا خِلٰلَهُمَا نَهَرًا(33)
دونوں باغوں نے اپنے اپنے پھل دیدئیے اور اس میں کچھ کمی نہ کی اور دونوں کے بیچ میں ہم نے ایک نہر جاری کردی۔
وَّ كَانَ لَهٗ ثَمَرٌۚ-فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا(34)
اور اس آدمی کے پاس پھل تھے تو اس نے اپنے ساتھی سے کہا اور وہ اس سے فخروغرور کی باتیں کرتا رہتا تھا۔ (اس سے کہا)میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور افراد کے اعتبار سے زیادہ طاقتور ہوں ۔
وَ دَخَلَ جَنَّتَهٗ وَ هُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖۚ-قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنْ تَبِیْدَ هٰذِهٖۤ اَبَدًا(35)
اوروہ اپنے باغ میں گیا حالانکہ وہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا تھا ، کہنے لگا: میں گمان نہیں کرتا کہ یہ (باغ) کبھی فنا ہوگا۔
وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَآىٕمَةًۙ-وَّ لَىٕنْ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّیْ لَاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْهَا مُنْقَلَبًا(36)
اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر مجھے میرے رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو میں ضرور اس باغ سے بہتر پلٹنے کی جگہ پالو ں گا۔
اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر مجھے میرے رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو میں ضرور اس باغ سے بہتر پلٹنے کی جگہ پالو ں گا۔
قَالَ لَهٗ صَاحِبُهٗ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَكَفَرْتَ بِالَّذِیْ خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوّٰىكَ رَجُلًاﭤ(37)
اس کے ساتھی نے اس کی فخروغرور کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کہا: کیا تو اس کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے بنایا پھر نطفہ سے پھر تجھے بالکل صحیح مرد بنادیا۔
لٰكِنَّاۡ هُوَ اللّٰهُ رَبِّیْ وَ لَاۤ اُشْرِكُ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا(38)
لیکن ( میں تو یہی کہتا ہوں کہ) وہ اللہ ہی میرا رب ہے او ر میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں کرتا ۔
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُۙ-لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِۚ-اِنْ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًا(39)
اور ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں گیا تو کہتا: (یہ سب وہ ہے) جو اللہ نے چاہا، ساری قوت اللہ کی مدد سے ہی ہے۔ اگر تو مجھے اپنے مقابلے میں مال اور اولاد میں کم دیکھ رہا ہے۔
فَعَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یُّؤْتِیَنِ خَیْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَ یُرْسِلَ عَلَیْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِحَ صَعِیْدًا زَلَقًا(40)
تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا فرمادے اور تیرے باغ پر آسمان سے بجلیاں گرادے تو وہ چٹیل میدان ہوکر رہ جائے۔
اَوْ یُصْبِحَ مَآؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِیْعَ لَهٗ طَلَبًا(41)
یا اس باغ کا پانی زمین میں دھنس جائے پھر تو اسے ہرگز تلاش نہ کرسکے ۔
وَ اُحِیْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ عَلٰى مَاۤ اَنْفَقَ فِیْهَا وَ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا(42)
اور اس کے پھل گھیر لیے گئے تو وہ ان اخراجات پر اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا جو اس باغ میں خرچ کئے تھے اور وہ باغ اپنی چھتوں کے بل اوندھے منہ گرا ہواتھااوروہ مالک کہہ رہا ہے، اے کاش!میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہوتا۔
وَ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ فِئَةٌ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ مَا كَانَ مُنْتَصِرًاﭤ(43)
اور اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی جو اللہ کے سامنے اس کی مدد کرتی اور نہ ہی وہ خود بدلہ لینے کے قابل تھا۔
هُنَالِكَ الْوَلَایَةُ لِلّٰهِ الْحَقِّؕ-هُوَ خَیْرٌ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ عُقْبًا(44)
یہاں پتہ چلتا ہے کہ تمام اختیار سچے اللہ کا ہے، وہ سب سے بہتر ثواب دینے والا اور سب سے اچھا انجام عطا فرمانے والا ہے۔
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَآءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِیْمًا تَذْرُوْهُ الرِّیٰحُؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقْتَدِرًا(45)
اور ان کے سامنے بیان کرو کہ دنیا کی زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے ایک پانی ہو جسے ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین کا سبزہ گھنا ہوکر نکلا پھروہ سوکھی گھاس بن گیا جسے ہوائیں اڑاتی پھرتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا(46)
مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی رونق ہیں اور باقی رہنے والی اچھی باتیں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے زیادہ بہتر اور امید کے اعتبار سے زیادہ اچھی ہیں ۔
وَ یَوْمَ نُسَیِّرُ الْجِبَالَ وَ تَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةًۙ-وَّ حَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا(47)
اور یاد کرو جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف کھلی ہوئی دیکھو گے (جس پر پہاڑ وغیرہ کچھ بھی نہ ہوگا)اور ہم لوگوں کواٹھائیں گے تو ان میں سے کسی کو نہ چھوڑیں گے۔
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّاؕ-لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ٘-بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا(48)
اور سب تمہارے رب کی بارگاہ میں صفیں باندھے پیش کئے جائیں گے ، بیشک تم ہمارے پاس ویسے ہی آئے جیسے ہم نے تمہیں پہلی بارپیدا کیا تھا ،بلکہ تمہارا گمان تھا کہ ہم ہر گز تمہارے لیے کوئی وعدے کا وقت نہ رکھیں گے۔
وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْهِ وَ یَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ هٰذَا الْكِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً اِلَّاۤ اَحْصٰىهَاۚ-وَ وَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًاؕ-وَ لَا یَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا(49)
اور نامہ اعمال رکھا جائے گا تو تم مجرموں کو دیکھو گے کہ اس میں جو( لکھا ہوا) ہوگا اس سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے: ہائے ہماری خرابی! اس نامہ اعمال کو کیا ہے کہ اس نے ہر چھوٹے اور بڑے گناہ کو گھیرا ہوا ہے اور لوگ اپنے تمام اعمال کو اپنے سامنے موجود پائیں گے اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَؕ-كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖؕ-اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَ ذُرِّیَّتَهٗۤ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِیْ وَ هُمْ لَكُمْ عَدُوٌّؕ-بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًا(50)
اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا: آدم کو سجدہ کروتو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے ، وہ جنوں میں سے تھا تو وہ اپنے رب کے حکم سے نکل گیا تو (اے لوگو!) کیا تم اسے اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں ، ظالموں کیلئے کیا ہی برا بدلہ ہے۔